EN हिंदी
غصیلا پرندہ ایک دن اسے کھا جائے گا | شیح شیری
ghussaila parinda ek din use kha jaega

نظم

غصیلا پرندہ ایک دن اسے کھا جائے گا

انوار فطرت

;

اک موجود میں
خوف کا

بے حد رات سمندر
چھل چھل چھلکے

ناموجود کی
اک موہوم سی

روشن مچھلی
پھڑکے ابھرے ڈوبے

ایک غصیلے سچ کا
بے رنگ طائر

نامعلوم سے
نامعلوم تلک

اپنے پر پھیلائے
سائیں سائیں

اس پر جھپٹے
ننھی مچھلی

کب تک خود کو بچائے