کثافت زندگی کی ظلمت میں شمع حق ضو فشاں ہو کیسے
جہاں کی بجھتی ہوئی نگاہوں کو جگمگاتا ہے بام نانک
نہ پاک کوئی نہ کوئی ناپاک کوئی اونچا نہ کوئی نیچا
گرو کا یہ مے کدہ ہے اس جا ہر اک کو ملتا ہے جام نانک
یہاں مٹے آ کے تفرقے سب رہی نہ آلودگی کوئی بھی
یہ حرف الفت، یہ طور عرفاں، یہ عرش انساں، یہ نام نانک
نظم
گرو نانک
آنند نرائن ملا