EN हिंदी
گناہ | شیح شیری
gunah

نظم

گناہ

علی محمد فرشی

;

گناہ کیا ہے
ثواب کیوں ہے

ثواب کی لذتیں ہیں کیسی
گنہ کا بھاری عذاب کیا ہے

مجھے تو یہ بھی خبر نہیں ہے
گناہ آخر گناہ کیوں ہے

کہاں سے پھوٹا ہے اس کا چشمہ
کسی پہاڑی سے جھرنا بن کر گرا ہے نیچے

زمیں کے دل پر
کہ جلتے ہونٹوں کا دکھ بجھانے امڈ پڑا ہے

خود اس کی اپنی ہی چھاتیوں سے
یہ ریگ زاروں کی آرزو ہے

یا پھر سمندر کی آبرو ہے
جہاں سے بادل جوانی چڑھتا ہے

آسمانوں کی
پانی کیا ہے

یہ جو پہاڑوں پہ جھومتا ہے
سلگتے سورج کو چومتا ہے

دو چار لمحے پہاڑ سینے پہ جھوم لینا
سلگتے سورج کو چوم لینا

گناہ کیوں ہے
ثواب کیا ہے!