EN हिंदी
گلزار | شیح شیری
gulzar

نظم

گلزار

علی عمران

;

وہ اک لمحہ بڑا مقدس تھا
وہ اک لمحہ کہ جس میں

آسماں سب آیتوں کا ورد کرتے تھے
ستارے ہاتھ میں لے کر

جہنم کی سلگتی اور دہکتی آگ کے اوپر
فرشتے اپنے اپنے پنکھوں کی

بوندیں جھٹکتے تھے
خدا نے ایک لمحے کو نگاہیں موند کر اپنی

تسلط کی گرہ کو ڈھیلا چھوڑا تھا
نظام ازل توڑا تھا

وہ اک لمحہ کہ جس میں
گردشوں کے پار سیاروں نے پہلی بار

ہالی‌ ڈے منایا تھا
وہ اک لمحہ کہ جس میں تم جنم لے رہے تھے