نیند میرے اعصاب پہ سوار ہو چکی ہے
امید نے دامن جھٹک کر
دہلیز پر اونگھتی ہوئی آنکھوں کے ہاتھ زخمی کر دئیے ہیں
انتظار
اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہا ہے
اب میں سو جانا چاہتا ہوں
نیند سے میری آنکھیں بند ہو رہی ہیں
ہاں
صبح اگر میری آنکھیں نہ کھل سکیں
تو مجھے معاف کر دینا