EN हिंदी
گول کمرے کو سجاتا ہوں | شیح شیری
gol kamre ko sajata hun

نظم

گول کمرے کو سجاتا ہوں

عادل منصوری

;

گول کمرے کو سجاتا ہوں تکونی خواہشوں سے
کالی دیواروں پہ

تیرے جسم کی چوکور خوشبو ٹانگ دی ہے
نیلی چھت پہ

دودھیا خوابوں کے جلتے قمقمے لٹکا دیے ہیں
کھڑکی کے شیشوں پہ

پیلی روح کے سایوں کو چسپاں کر دیا ہے
ننگے دروازے کو

اندھی آرزو کا پیرہن پہنا دیا ہے
گونگے بستر پر

نئی تنہائی کی چادر بچھا کر
سونے کی کوشش کروں گا

دیرینہ محرومیوں کے جنگلوں میں
کھونے کی کوشش کروں گا