جب بھی گیت سنتا ہوں
شام کی ہواؤں کے
کتنے پیارے لگتے ہیں
یہ درخت یہ پودے
جیسے میری گردن میں
ڈال کر کوئی باہیں
میری دل کی سب باتیں
مجھ سے پوچھنا چاہے
تم کو کون سا غم ہے
کیوں اداس رہتے ہو؟
تم پہ جو گزرتی ہے
کہہ سکو تو کہہ ڈالو
مجھ سے چاہتے ہیں کچھ
یہ ہرے ہرے پتے
یہ رفیق تنہائی
یہ چمن کے گل بوٹے
کاش کوئی دن آئے
اپنے سارے پھولوں کو
اپنی بے زبانی کا
راز داں بنا ڈالوں
وہ کہانیاں جن سے
رات رات بھر میں نے
اپنی نیند اڑائی ہے
ان کو بھی سنا ڈالوں
اور سارے گیتوں میں
میرا درد بھر جائے
اور سارے پتوں پر
میرا عکس اتر آئے
نظم
گیتانجلی
خلیلؔ الرحمن اعظمی