EN हिंदी
گیت خوشی کا گاؤ | شیح شیری
git KHushi ka gao

نظم

گیت خوشی کا گاؤ

صدیق کلیم

;

پیار کی منزل دور ہے پیارے
رگ رگ جاگے خون کا دھارا

جب تک آس ہے باقی
ساز پر رقص سناؤ

گیت خوشی کا گاؤ
ناحق درد لبادہ اوڑھے

کب کب دکھ کا تحفہ دو گے
دل خوں ہو جائے گا

جو بھی ہے لے آؤ
گیت خوشی کا گاؤ

اونچا اونچا اڑنے والو
پگلے پن سے حاصل کیا ہے

دیکھو نیچے نیچے دیکھو
جلدی جلدی آؤ

گیت خوشی کا گاؤ
ہاتھ پہ رکھ کر جان کو اپنی

قدم قدم پر شعلہ جاگے
یہ گل زار بناؤ

آؤ آؤ آؤ
گیت خوشی کا گاؤ