EN हिंदी
گیت کے جتنے کفن ہیں | شیح شیری
git ke jitne kafan hain

نظم

گیت کے جتنے کفن ہیں

کنور بے چین

;

زندگی کی لاش
ڈھکنے کے لیے

گیت کے جتنے کفن ہیں
ہیں بہت چھوٹے

رات کی
پرتیما

سودھاکر نے چھوئی
پیر یہ

پھر سے
ستاروں سی ہوئی

آنکھ کا آکاش
ڈھکنے کے لیے

پریت کے جتنے سپن ہیں
ہیں بہت چھوٹے

کھوج میں ہو
جو

لرزتی چھاؤں کی
درد

پگڈنڈی نہیں
اس گاؤں کی

پیر کا اپہاس
ڈھکنے کے لیے

اشرو کے جتنے رتن ہیں
ہیں بہت چھوٹے