EN हिंदी
گھومتے ہوئے گلوب پر | شیح شیری
ghumte hue glob par

نظم

گھومتے ہوئے گلوب پر

ذیشان ساحل

;

گھومتے ہوئے گلوب پر
ہم اپنے پاؤں جمانے کی کوشش کرتے ہیں

اور گر پڑتے ہیں دنیا کے کسی اور حصے میں
اور پھر وہیں سے اپنی کوشش دوبارہ شروع کر دیتے ہیں

اور پھر کہیں اور سے، اور پھر
ہم ایک ایسی جنگ لڑ رہے ہیں

جس میں دشمن کو جیتنے کے لیے لڑنے کی بھی ضرورت نہیں
ہمیں معلوم ہے اپنی شکست کے بارے میں

اور ہمیں معلوم ہے گھومتے ہوئے گلوب پر
بھورے پہاڑ، ہرے جنگل اور نیلا پانی موجود ہے

گلوب کے ساتھ گھومتے ہوئے
میں جب تم تک پہنچتا ہوں

تم دوسری طرف چلی جاتی ہو
جب ہماری طرف دن ہوتا ہے

تمہارے حصے میں رات آ جاتی ہے
اور جب تمہارے حصے میں دن ہوتا ہے

تو رات ہمارا مقدر ہوتی ہے
گھومتے ہوئے گلوب پر

میں اس حصے تک پہنچنا چاہتا ہوں
جو گلوب کے ساتھ نہیں گھومتا

اور جہاں سے ہم گلوب کو گھومتا ہوا
دیکھ سکتے ہیں