EN हिंदी
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا | شیح شیری
ghum raha hai pit ka pyasa

نظم

گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

ابن انشا

;

دیکھ تو گوری کسے پکارے
بستی بستی دوارے دوارے

بر میں جھولی ہاتھ میں کاسہ
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

دل میں آگ دبی ہے ڈرنا
آنکھوں میں اشکوں کا جھرنا

لب پر درد کا بارہ ماسا
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

کانٹوں سے چھلنی ہیں پاؤں
دھوپ ملی چہرے پر چھاؤں

آس ملی آنکھوں میں نراسا
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

بات ہماری مان کے گوری
سب دنیا سے چوری چوری

گھونگھٹ کا پٹ کھول ذرا سا
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

صورت ہے انشاؔ جی کی سی
بال پریشاں آنکھیں نیچی

نام بھی کچھ انشاؔ جی کا سا
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

سوچ نہیں ساجن کو بلا لے
آگے بڑھ سینے سے لگا لے

تجھ بن دے اسے کون دلاسا
گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا