EN हिंदी
گھٹن | شیح شیری
ghuTan

نظم

گھٹن

سعید نقوی

;

دانے بکھیرنے میں تو
بہک گیا تھا ہاتھ وہ

اور آب کی روانی بھی
نشیب کو ہی چل پڑی

تقسیم آسمان کی
ویسے تو خیر جو بھی تھی

لیکن ہوا تو دہر میں
تقسیم برابری سے کی

تو بھوک میری ٹھیک ہے
اور پیاس کا جواز بھی

لیکن یہ میری زیست میں
گھٹن کہاں سے آ گئی