EN हिंदी
گھٹن | شیح شیری
ghuTan

نظم

گھٹن

گلزار

;

جی میں آتا ہے کہ اس کان سے سوراخ کروں
کھینچ کر دوسری جانب سے نکالوں اس کو

ساری کی ساری نچوڑوں یہ رگیں، صاف کروں
بھر دوں ریشم کی جلائی ہوئی بکی ان میں

قہقہاتی ہوئی اس بھیڑ میں شامل ہو کر
میں بھی اک بار ہنسوں، خوب ہنسوں، خوب ہنسوں