EN हिंदी
گھوڑے پر اک لاش | شیح شیری
ghoDe par ek lash

نظم

گھوڑے پر اک لاش

محمد علوی

;

گونج اٹھی ساری وادی زخمی گھوڑے کی ٹاپوں سے
ٹاپوں کی آواز پہاڑوں سے ٹکرائی بکھری

دھوپ کسی اونچی چوٹی سے گرتے پڑتے اتری
بڑے بڑے پتھروں کے نیچے سایوں نے حرکت کی

اڑتے گدھ کی آنکھوں میں تصویر بنی حیرت کی
ریت چمکتی ریت، ریت اور پتھر اور اک گھوڑا

گھوڑے پر اک لاش، لاش کو لے کر گھوڑا دوڑا
حیرت کی تصویر گری چکراتے گدھ کی آنکھوں سے

گونج اٹھی ساری وادی زخمی گھوڑے کی ٹاپوں سے