EN हिंदी
گھر واپسی | شیح شیری
ghar wapsi

نظم

گھر واپسی

اشوک لال

;

ٹوپی جنیوو ٹیکہ مالا چھاپ تلک کی جھوٹی ہالا
ہیں یہ سب بازار کی چیزیں نقلی اور بے کار کی چیزیں

تن من میں گر کوڑھ ہوا ہے کب اوس کو ریشم نے ڈھکا ہے
پھیکا ہے ہر ایک لباس دل میں اگر نہیں وشواس

کالی سفید اگر ہیں نذریں جیون پہ لگتی ہیں قیدیں
پھیکے پھیکے چاند ستارہ اندر دھنش کے رنگ بھی سارے

ایسا ہے پر میرا گھر
جس میں نہیں دیوار یا در

کرنوں کا سایا پڑتا ہے
انساں بس انساں رہتا ہے

میرا گھر ہے روح مری
رستہ منزل سبھی وہی