EN हिंदी
گھر | شیح شیری
ghar

نظم

گھر

ساقی فاروقی

;

دو رستے ہیں
دونوں تیرے گھر جاتے ہیں

اس رستے سے تین برس میں گھر پہنچے گا
اس پر سات برس لگتے ہیں

جس پر سات برس لگتے ہیں وہ رستہ ہموار بھی ہے
اس رستے کے دونوں جانب شہر بھی ہے بازار بھی ہے

تین برس والے رستے کے بیچ میں جنگل پڑتا ہے
جنگل جس میں برس برس تک

سونے والے کالے اژدر
اپنے مقناطیسی زہر سے اپنی جانب کھینچتے ہیں

جنگل جس کے مہلک پتے
پیروں کے چھالوں سے لپٹ کر

سارا لہو پی جاتے ہیں
تو مالک ہے

جس رستے سے جانا چاہے جا سکتا ہے
میں نے اپنے دوسرے میں کی بات سنی اور خوب ہنسا

میں خوب ہنسا اور تین برس والے رستے پر چلنے لگا۔۔۔،