EN हिंदी
گھر | شیح شیری
ghar

نظم

گھر

ساحل احمد

;

دیوار ایسی مت اٹھا
پانی

مٹی
ہوا

متصل ہیں
آگ نے تپایا ہے انہیں

تمہارے فعل منفیہ سے
اتصال ٹوٹ جائے گا

رنگ زنجیروں سے نہیں بندھتا
کوئی گھر دیوار سے نہیں بنتا

بنتا ہے
کھلے دروازوں سے

کھلی کھڑکیوں سے