پیارے بیٹے تو نے اینٹ گارے سیمنٹ اور سریے والا مکان تو بنا لیا ہے
میری دعا ہے کہ یہ محبت امن خوشی اور خوش حال سے بھرا گھر بن جائے
اس کے دروازے سے کوئی بدی اور برائی داخل ہی نہ ہونے پائے
کھڑکیوں سے زندگی بخش ہوا تو ضرور اندر آئے لیکن ہر طوفان باہر ہی رہ جائے
تیرا یہ گھر وہ کشتی بن جائے جو تجھے ہر بھنور سے بخیر نکال لے جائے
گرمیاں آئیں تو گھر قربتوں کی گرمی سے دمک اٹھے
خزاں آئے تو دیواروں پر سجے فن پاروں سے بہار شرما جائے
بہار آئے تو محسوس ہو کہ تیرا گھر ہی اس کا منبع ہے
باہر کتنا ہی شور و غوغا ہو تیرے گھر میں سکون و راحت ہو
باہر کتنا ہی اندھیرا ہو تیرے گھر میں نئے حوصلوں کے چراغ روشن ہوں
تیرے گھر کی چار دیواری اس قلعے کی فصیل بن جائے
جس میں نفرت نقب نہ لگا سکے
محبت جس کے اندر محفوظ ہو
ایک دوسرے کی محبت
انسان کی محبت
خدا کی محبت
گھر کر جائے
گھر
نظم
گھر
محمد حنیف رامے