چھپے ہیں اشک دروازوں کے پیچھے
چھتوں نے سسکیاں ڈھانپی ہوئی ہیں
دکھوں کے گرد دیواریں چنی ہیں
بظاہر مختلف شکلیں ہیں سب کی
مگر اندر کے منظر ایک سے ہیں
بنی آدم کے سب گھر ایک سے ہیں
نظم
گھر
انور مسعود
نظم
انور مسعود
چھپے ہیں اشک دروازوں کے پیچھے
چھتوں نے سسکیاں ڈھانپی ہوئی ہیں
دکھوں کے گرد دیواریں چنی ہیں
بظاہر مختلف شکلیں ہیں سب کی
مگر اندر کے منظر ایک سے ہیں
بنی آدم کے سب گھر ایک سے ہیں