زندگی متھ نہیں
جو پرانے معانی کی
میا سے لپٹی رہے
جیسے بے بی کی تصویر کے
کیپشن میں بتایا گیا ہے
اسے اپنی ما+ما نے
اک اور لڑکی کے ایگ سے لیا
تین ملین میں سودا ہوا
باپ اس کا
بلڈی بہت لالچی تھا
مگر خوب رو نوجواں مشرقی
کالی آنکھوں کے اعجاز نے
دام دگنا کیا
میزباں
اس کی ماں اک کرائے کی عورت
نے نومہ کے نو لاکھ مانگے
ادا کر دیئے
زندگی متھ نہیں ہے
پرانے معانی کی میا نہیں ہے
یہ حوا نہیں ہے
یہ لزبائی کلچر کی بے بی ہے
گے بی ہے
جس میں
خدا آدمی باپ اور ماں
کی متھ کے معانی کی میا نہیں ہے
نظم
گے بی
علی محمد فرشی