EN हिंदी
گرمی | شیح شیری
garmi

نظم

گرمی

محمد علوی

;

رات اب سیانی ہو گئی ہے
گڑیا کھو جائے

تو روتی نہیں!
بخار میں مبتلا

بوڑھے آسمان میں
اتنی بھی سکت نہیں

کہ اٹھ کر وضو کرے
سورج خوں خوار بلے کی طرح

ایک ایک چیز پر
اپنے ناخن تیز کرتا ہے!

ہوا کا جھونکا
چوہے کی مانند

بل سے باہر آتے ڈرتا ہے!
وقت آج کل

دوزخ کے آس پاس سے گزرتا ہے!