EN हिंदी
گنگا کے کنارے | شیح شیری
ganga ke kinare

نظم

گنگا کے کنارے

نذیر بنارسی

;

تا حد نظر جب نظروں میں جنت کے نظارے ہوتے تھے
باتوں میں کنائے ہوتے تھے نظروں میں اشارے ہوتے تھے

ایسے میں جو آنسو گرتے تھے گرتے ہی ستارے ہوتے تھے
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

وہ رات کا سندر سناٹا چپ سادھے ہوئے جیسے منزل
گنگا کی دھڑکتی چھاتی پر ارماں کے دیے جھلمل جھلمل

پانی میں لرزتی رہتی تھی چاند اور ستاروں کی محفل
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

ہر موج رواں پر لہراتی ہنستی سی روپہلی اک دھاری
جیسے کسی چنچل کے تن پر لہرائے بنارس کی ساری

گنگا کی ادا پیاری پیاری کچھ اور بھی ہوتی تھی پیاری
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

اشنان نگاہیں کرتی تھیں پرکاش کی چڑھتی ندی میں
آکاش کے ابھرے تارے تھے ڈوبے ہوئے کیف و مستی میں

بیٹھے نظر آتے تھے ہم تم چندا کی روپہلی کشتی میں
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

مہتاب کی کرنیں جھک جھک کر کچھ جال روپہلی بنتی تھیں
گنگا کی قسم موجیں آ کر قدموں پہ سر اپنا دھنتی تھیں

سب پریم کتھائیں کہتی تھیں سب پریم کتھائیں سنتی تھیں
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

یوں راگ سا چھیڑے رہتا تھا بہتا ہوا پانی کا دھارا
جیسے کوئی جوگی رات گئے گاتا ہو بجا کر اک تارا

اس جھومتی گاتی گنگا کا ہوتا تھا سماں پیارا پیارا
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

ارمانوں کی کلیاں کھلتی تھیں آشاؤں کے دیپک جلتے تھے
بدمست ہواؤں کے جھونکے چلتے ہوئے پنکھا جھلتے تھے

رات اور حسیں ہو جاتی تھی اس حسن سے ہم تم چلتے تھے
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

گنگا کے کنارے آتے تھے آزاد طبیعت ہوتی تھی
بے باک سے ہم تم رہتے تھے بے باک محبت ہوتی تھی

ہر شے پہ حکومت کرتے تھے ہر شے پہ حکومت ہوتی تھی
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے

جیسے کہ نذیرؔ ان راتوں پر قدرت بھی کرم فرماتی تھی
بیدار خدا کر دیتا تھا آنکھوں میں اگر نیند آتی تھی

مندر میں گجر بج جاتا تھا مسجد میں اذاں ہو جاتی تھی
جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے