EN हिंदी
گئے جنم کی صدا | شیح شیری
gae janam ki sada

نظم

گئے جنم کی صدا

پروین شاکر

;

وہ ایک لڑکی
کہ جس سے شاید میں ایک پل بھی نہیں ملی ہوں

میں اس کے چہرے کو جانتی ہوں
کہ اس کا چہرہ

تمہاری نظموں تمہاری گیتوں کی چلمنوں سے ابھر رہا ہے
یقین جانو

مجھے یہ چہرہ تمہارے اپنے وجود سے بھی عزیز تر ہے
کہ اس کی آنکھوں میں

چاہتوں کے وہی سمندر چھپے ہیں
جو میری اپنی آنکھوں میں موجزن ہیں

وہ تم کو اک دیوتا بنا کر مری طرح پوجتی رہی ہے
اس ایک لڑکی کا جسم

خود میرا ہی بدن ہے
وہ ایک لڑکی

جو میرے اپنے گئے جنم کی مدھر صدا ہے