EN हिंदी
گاندھیؔ ہو یا غالبؔ ہو | شیح شیری
gandhi ho ya ghaalib ho

نظم

گاندھیؔ ہو یا غالبؔ ہو

ساحر لدھیانوی

;

گاندھیؔ ہو یا غالبؔ ہو
ختم ہوا دونوں کا جشن

آؤ انہیں اب کر دیں دفن
ختم کرو تہذیب کی بات

بند کرو کلچر کا شور
ستیہ اہنسا سب بکواس

ہم بھی قاتل تم بھی چور
ختم ہوا دونوں کا جشن

آؤ انہیں اب کر دیں دفن
وہ بستی وہ گاؤں ہی کیا

جس میں ہریجن ہو آزاد
وہ قصبہ وہ شہر ہی کیا

جو نہ بنے احمدآباد
ختم ہوا دونوں کا جشن

آؤ انہیں اب کر دیں دفن
گاندھیؔ ہو یا غالبؔ ہو

دونوں کا کیا کام یہاں
اب کے برس بھی قتل ہوئی

ایک کی شکستہ اک کی زباں
ختم ہوا دونوں کا جشن

آؤ انہیں اب کر دیں دفن