بلی ماراں کے محلے کی وہ پیچیدہ دلیلوں کی سی گلیاں
سامنے ٹال کے نکڑ پہ بیڑوں کے قصیدے
چند دروازوں پہ لٹکے ہوئے بوسیدہ سے کچھ ٹاٹ کے پردے
اور دھند لائی ہوئی شام کے بے نور اندھیرے سائے
ایسے دیواروں سے منہ جوڑ کر چلتے ہیں یہاں
چوڑی والان کٹرے کی بڑی بی جیسے
اپنی بجھتی ہوئی آنکھوں سے دروازے ٹٹولے
اس بے نور اندھیری سی گلی قاسم سے
ایک ترتیب چراغوں کی شروع ہوتی ہے
ایک قرآن سخن کا بھی ورق کھلتا ہے
اسد اللہؔ خاں غالبؔ کا پتہ ملتا ہے

نظم
غالب
گلزار