اے اہل نظر ذوق نظر خوب ہے لیکن
جو شے کی حقیقت کو نہ دیکھے وہ نظر کیا!
مقصود ہنر سوز حیات ابدی ہے
یہ ایک نفس یا دو نفس مثل شرر کیا!
جس سے دل دریا متلاطم نہیں ہوتا
اے قطرۂ نیساں وہ صدف کیا وہ گہر کیا!
شاعر کی نوا ہو کہ مغنی کا نفس ہو
جس سے چمن افسردہ ہو وہ باد سحر کیا!
بے معجزہ دنیا میں ابھرتیں نہیں قومیں
جو ضرب کلیمیؑ نہیں رکھتا وہ ہنر کیا!
نظم
فنون لطیفہ
علامہ اقبال