تم نے
میری روح کو
اک کالے تابوت میں رکھ کر
کیلیں ٹھونکیں
جسم کو لیکن چھوڑ دیا
گھنی رات کے جنگل میں سو جانے کو
اور میں تن کے ٹکڑے کر کے
لفظوں کے صندوق میں بھر کر
بیتے دنوں کے فریزر میں رکھ آیا ہوں
جب تم اپنی گزری شاموں کے پٹ کھولوگی
ڈر جاؤگی
نظم
فریزر میں رکھی شام
نعمان شوق