EN हिंदी
میں | شیح شیری
main

نظم

میں

مشتاق علی شاھد

;

کینوس پر
مجھ کو چپکانے کے بعد

میرا خاکہ
جب ادھورا سا لگا

اک نئی ریکھا
میرے بائیں طرف

کھینچی گئی
میں

مکمل ہو گیا
اور پھر

کینوس پر چھا گیا