EN हिंदी
فضا | شیح شیری
faza

نظم

فضا

گلزار

;

فضا یہ بوڑھی لگتی ہے
پرانا لگتا ہے مکاں

سمندروں کے پانیوں سے نیل اب اتر چکا
ہوا کے جھونکے چھوتے ہیں تو کھردرے سے لگتے ہیں

بجھے ہوئے بہت سے ٹکڑے آفتاب کے
جو گرتے ہیں زمین کی طرف تو ایسا لگتا ہے

کہ دانت گرنے لگ گئے ہیں بڈھے آسمان کے
فضا یہ بوڑھی لگتی ہے

پرانا لگتا ہے مکاں