EN हिंदी
فرار | شیح شیری
farar

نظم

فرار

شہریار

;

رات کا بیتنا دن کا آنا
کون سی ایسی نئی بات ہے

جس پر ہم سب
اتنے افسردہ ہیں

کھڑکی کھولو
اس طرف سامنے دیکھو

وہ کھڑی ہے چھت پر