رات جمائیاں لے رہی ہے
وصل کی سیپی جسم سے
گہر پھوٹ رہے ہیں
ایک اجنبی لڑکی
آنکھوں میں آنکھیں ڈالے
ننگی اور اکڑوں بیٹھی ہوئی ہے
وہ چمن کی آن ہے
اور جان اس کی
رات کی رانی میں رہتی ہے
سوچ رہا ہوں
میں اس کی الماری میں
اپنے آپ کو تہہ کر کے رکھ دوں

نظم
فینٹیسی
ساقی فاروقی