بڑی گھٹن ہے
سوال ہستی تو ہانپتے ہیں
نظر کی عریانیاں ملی ہیں
کسے کہوں کہ
یہ مرے جذبوں کا باسی پن ہے
بڑی گھٹن ہے
جو سر بکف تھے،
گرے پڑے ہیں
جو گل شفق تھے،
وہ نالیوں سے ابل رہے ہیں
کسی جہنم کی سی جلن ہے
بڑی گھٹن ہے
کوئی تو روزن
کوئی دریچہ
کہیں دراڑوں سے کوئی رستہ
فنا کی لمحوں کی انجمن سے
بڑی گھٹن ہے
نظم
فنا کی انجمن سے
ثروت زہرا