زندہ باش اے انقلاب اے شعلۂ فانوس ہند
گرمیاں جس کی فروغ منتقل جاں ہو گئیں
بستیوں پر چھا رہی تھیں موت کی خاموشیاں
تو نے صور اپنا جو پھونکا محشرستاں ہو گئیں
جتنی بوندیں تھیں شہیدان وطن کے خون کی
قصر آزادی کی آرائش کا ساماں ہو گئیں
مرحبا اے نو گرفتاران بیداد فرنگ
جن کی زنجیریں خروش افزائے زنداں ہو گئیں
زندگی ان کی ہے دین ان کا ہے دنیا ان کی ہے
جن کی جانیں قوم کی عزت پہ قرباں ہو گئیں
نظم
فانوس ہند کا شعلہ
ظفر علی خاں