خواب ہماری گلیوں کے گندے پانی پر
مچھر مار دوائیں ہیں
باورچی خانوں میں
آٹے گھی اور تیل کے خالی ڈبے
آنے والی نسلوں کی آنکھیں ہیں
بھوک ہمارے آنگن کی رقاصہ ہے
پیاس ہمارا تاریخی ورثہ ہے
تحریریں پڑھنے والو!
لفظ نصابوں کے قیدی ہیں
تعبیریں ڈھونڈنے والو!
ہم سب ان دیکھے خوابوں کے قیدی ہیں!!

نظم
ایک ضبط شدہ پوسٹر
نصیر احمد ناصر