EN हिंदी
ایک واقعہ | شیح شیری
ek waqia

نظم

ایک واقعہ

ابرار اعظمی

;

خوش بو کا اک جھونکا آیا
اس نے مڑ کر دیکھا

ننگے بازو ابھرا سینہ
گوری سڈول تھرکتی رانیں

منی سکرٹ، چیختا جسم
گول مچلتی رانیں

اس نے غور سے دیکھا
لبوں سے نکلی سسکاری سی

سگریٹ اک سلگایا
الٹی سمت کو بھاگتے کھیتوں

اور کھمبوں کو دیکھا
سب بے کار ہے کوئی بولا

چیخیں، لذت، نشہ
نفرت، لذت، نشہ

لوگوں نے جب الگ کیا تو
دیکھا

گرم ران میں خون کے قطرے
تھر تھر کانپ رہے تھے

اور منہ میں لگے خون کو وہ
پیہم چاٹ رہا تھا