EN हिंदी
ایک سیاسی نظم | شیح شیری
ek siyasi nazm

نظم

ایک سیاسی نظم

شہریار

;

مگر بے ذائقہ ہونٹوں سے
تم نے سخت چٹانوں کو چوما تھا

وہ ان کی کھردراہٹ نوک نکلی چھاتیاں
تیزابیت نمکین کائی

سب کی لذت سے رہے نا آشنا بچے تمہارے
اسی باعث تو ان کے جسم میں خوں کی جگہ پانی کی گردش ہے

اسی باعث وہ اپنی نفرتوں کے خود ہدف ہیں
اور دشمن ان پہ ہنستے ہیں