EN हिंदी
ایک ساکت رات کا عذاب | شیح شیری
ek sakit raat ka azab

نظم

ایک ساکت رات کا عذاب

انجم سلیمی

;

مرے بیڈروم میں زیرو کے بلب کی۔۔۔
لہو رنگ روشنی سہمی ہوئی ہے

لحاف اوڑھے بدن ٹوٹے پڑے ہیں
سرہانے جاگتے ہیں نرم بوسے

دہکتی ہیں خمار آلود آنکھیں
مہکتی ہیں، اکھڑتی گرم سانسیں

مگر سانسوں میں دل اٹکے ہوئے ہیں
لہو رنگ روشنی سہمی ہوئی ہے

میں کچی نیند سے جاگا ہوا ہوں
وہ کچی عمر کی ٹوٹی ہوئی ہے