EN हिंदी
ایک رات کی کہانی | شیح شیری
ek raat ki kahani

نظم

ایک رات کی کہانی

فہمیدہ ریاض

;

بڑی سہانی سی رات تھی وہ
ہوا میں انجانی کھوئی کھوئی مہک رچی تھی

بہار کی خوش گوار حدت سے رات گلنار ہو رہی تھی
روپہلے سپنے سے آسماں پر سحاب بن کر بکھر گئے تھے

اور ایسی اک رات ایک آنگن میں کوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی
خموش تنہا

وہ اپنی نازک حسین سوچوں کے شہر میں کھو کے رہ گئی تھی
دھنک کے سب رنگ اس کی آنکھوں میں بھر گئے تھے

وہ ایسی ہی رات تھی کہ راہوں میں اس کی موتی بکھر گئے تھے
ہزار اچھوتے کنوارے سپنے

نظر میں اس کی چمک رہے تھے
شریر سی رات اس کو چپکے سے وہ کہانی سنا رہی تھی

کہ آج
وہ اپنی چوڑیوں کی کھنک سے شرمائی جا رہی تھی