EN हिंदी
ایک رات ایک صبح | شیح شیری
ek raat ek subh

نظم

ایک رات ایک صبح

علی ظہیر لکھنوی

;

رات پھر
رگوں میں جیسے چیونٹیاں سی بھر گئیں

آنکھیں سرخ ہو گئیں
ہاتھ پھر ٹٹولنے لگا

گولیوں کی نیند
ہاتھ پھر ٹٹولنے لگا

کمرے کی کھڑکی سے پرے
ننھے ننھے پانی کے قطرے

ہوا میں گرتے جائیں
تب

دل کی اک چنگاری
شعلہ بن جاتی ہے

اک چہرہ پھر سے دھلتا ہے
اک صورت پھر یاد آتی ہے