EN हिंदी
ایک قدیم خیالی کی نگرانی میں | شیح شیری
ek qadim KHayali ki nigrani mein

نظم

ایک قدیم خیالی کی نگرانی میں

انجم سلیمی

;

زمانے کی میلی آنکھ نے
مجھے دھندلا دیا

دوسروں پر گڑھتے گڑھتے
مجھے اپنی تشویش ہوئی

بہت دنوں سے بجھا پڑا تھا
جب دو دماغوں کی ہم آہنگی نے

مجھے روشن اور رواں کر دیا
معاً

میں نے خود کو ساحل پر مچھلی کی آنکھ سے دیکھا
اف! سب کچھ کتنا سطحی ہے!

ساحل ڈوبنے سے پہلے پہلے
میں اپنے اندر اتر گیا

جہاں میں پہلے سے موجود تھا
میں نے خوش گوار حیرت سے خود کو چھوا

کہیں میں کوئی گزری ہوئی ساعت تو نہیں؟
یہ جان کر تسلی ہوئی

کہ ایک قدیم خیال کی نگرانی میں
میں کچھ اور گہرا اور چمکیلا ہو گیا ہوں

اور یہ بھی کہ
اب میں اپنے آر پار بھی دیکھ سکتا ہوں!!