میں ان سے پوچھتا ہوں:
پل کیسے بنایا جاتا ہے
پل بنانے والے کہتے ہیں:
تم نے کبھی محبت نہیں کی
میں کہتا ہوں: محبت کیا چیز ہے
وہ اپنے اوزار رکھتے ہوئے کہتے ہیں:
محبت کا مطلب جاننا چاہتے ہو
تو پہلے دریا سے ملو۔۔۔
روئے زمین پر دریا سے زیادہ محبت کرنے والا کوئی نہیں
دریا اپنے سمندر کی طرف بہتا رہتا ہے
یہ سپردگی ہے
یہ سپردگی بچپن ہے اور بچپن بہشت۔۔۔
لیکن بہشت تک پہنچنے کے لئے ایک جہنم سے گزرنا پڑتا ہے
میں پوچھتا ہوں جہنم کیا ہے؟
وہ کہتے ہیں: اس سوال کا جواب درختوں کے پاس ہے
کوئی بھی موسم ہو وہ اپنی جگہ نہیں چھوڑتے
انہیں مٹی سے محبت ہے
انہیں پرندوں اور چیونٹیوں سے محبت ہے
جو ان کے جسم میں گھر بناتی ہیں
'گھر کیا ہے؟' میں پوچھتا ہوں؟
وہ سب ہنسنے لگتے ہیں
پہلا مزدور کہتا ہے:
اپنی عورت کی طرف جاؤ
ہر سوال کا جواب مل جائے گا
نظم
ایک پل بنایا جا رہا ہے
ثروت حسین