کٹ گئی رات
مگر
رات ابھی باقی ہے
حسرت دید ابھی زندہ ہے
دل دھڑکتا ہے ابھی
شوق ملاقات ابھی زندہ ہے
دل کے صحرائے وفا میں ہے غزالوں کا ہجوم
اور اس چاند کے پیالے سے چھلکتی ہے مری پیاس ابھی
زندگی آئی نہیں راس ابھی
صبح سے پہلی ملاقات ابھی باقی ہے
کٹ گئی رات
مگر
رات ابھی باقی ہے
نظم
ایک نظم صبح کے انتظار میں
راہی معصوم رضا