EN हिंदी
ایک نظم | شیح شیری
ek nazm

نظم

ایک نظم

فضل تابش

;

سنو ہم درختوں سے پھل توڑتے وقت
ان کے لیے ماتمی دھن بجاتے نہیں

سنو پیار کے قہقہوں
اور بوسوں کے معصوم لمحوں میں ہم

آنسوؤں کے دیوں کو جلاتے نہیں
اور تم لمس بوسوں

سلگتی ہوئی گرم سانسوں میں
آنسو ملانے پہ کیوں تل گئی ہو

سنو آنسوؤں کا مقدر
تمہارا مقدر نہیں

تم ابھی موسموں سے پرے
اپنی روداد کے سلسلوں سے پرے

دور تک جاؤ گی
کامراں جاؤ گی

تم نہ جانے کہاں میری پرواز سے
میری رفتار سے میری ہر بات سے

اور بھی دور تک جاؤ گی
میں کہیں راہ میں خاک ہو جاؤں گا

آنسوؤں کو بچا کر رکھو
ان کا بھی ایک سمے آئے گا