بیروت نگار بزم جہاں
بیروت بدیل باغ جناں
بچوں کی ہنستی آنکھوں کے
جو آئنے چکنا چور ہوئے
اب ان کے ستاروں کی لو سے
اس شہر کی راتیں روشن ہیں
اور رخشاں ہے ارض لبناں
بیروت نگار بزم جہاں
جو چہرے لہو کے غازے کی
زینت سے سوا پر نور ہوئے
اب ان کے رنگیں پرتو سے
اس شہر کی گلیاں روشن ہیں
اور تاباں ہے ارض لبناں
بیروت نگار بزم جہاں
ہر ویراں گھر، ہر ایک کھنڈر
ہم پایۂ قصر دارا ہے
ہر غازی رشک اسکندر
ہر دختر ہمسر لیلیٰ ہے
یہ شہر ازل سے قائم ہے
یہ شہر ابد تک دائم ہے
بیروت نگار بزم جہاں
بیروت بدیل باغ جناں
نظم
ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے
فیض احمد فیض