EN हिंदी
ایک منجمد لمحہ | شیح شیری
ek munjamid lamha

نظم

ایک منجمد لمحہ

راشد جمال فاروقی

;

مرے باطن میں
صد ہا رنگ کے موسم

کئی منظر، رتیں، طوفان،
پل پل پل رہے ہیں

اور اپنی موت مرتے جا رہے ہیں
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے

کہ اک موسم، کوئی منظر، کوئی رت یا کوئی طوفاں
تسلسل کی کڑی سے ٹوٹ کر

اک لمحہ رکتا ہے
ذرا سا منجمد ہوتا ہے

اور اک نظم ہوتی ہے