EN हिंदी
ایک مور | شیح شیری
ek mor

نظم

ایک مور

ذیشان ساحل

;

ایک مور آئے گا
آسمان سے شاید

حسن اور محبت کی
داستان سے شاید

خواب اور اداسی کے
اک جہان سے شاید

پھر وہ مور ناچے گا
دیر تک اکیلے میں

یاد کے جزیرے پر
میرے ساتھ میلے میں

خود کو بھول جائے گا
شہر کے جھمیلے میں

صبح لوگ پوچھیں گے
رات شور کیسا تھا

گھر کے ساتھ زینے پر
ایک مور کیسا تھا