الفاظوں کا ایک خزانہ میرے پاس
اور خوابوں کی ایک پٹاری تیرے پاس
میں تیرے خوابوں کا کوئی نام دھروں
تم میرے لفظوں میں
خواب پرو دینا
تاکہ ہم اس لین دین میں
بھول سکیں
تنہائی میں چپکے چپکے رو دینا
میں نے تیرے ایک خواب کو بچپن لکھا
جس میں تم نے خود کو
بڑھیا پایا تھا
اور کوئی تم سے بھی اک دو
سال بڑا
چند بتاشے تیری خاطر لایا تھا
میں نے ایک خواب کو لکھا جوانی
جس میں تم اک تین سال کی بچی تھی
جسم ذہن سے کچی تھی
سچی تھی
ٹھیٹھ جھوٹ کی جیٹھ جھوٹ کی
شکھر دوپہری
جسم ذہن کو دنیا پختہ کرتی ہے
پتا ہے مجھ کو نیند میں تیری
اب تک میلوں
ننھی بچی ٹھمک ٹھمک کر چلتی ہے
پھر آتا ہے ایک مہینہ نظموں کا
ناک کان کو بیدھنے والی
رسموں کا
اور بڑھاپا یہاں سے شروع
نہیں ہوتا
نظم
ایک مہینہ نظموں کا
ارشاد کامل