ایک آہٹ ابھی دروازے پہ لہرائی تھی
ایک سرگوشی ابھی کانوں سے ٹکرائی تھی
ایک خوشبو نے ابھی جسم کو سہلایا تھا
ایک سایہ ابھی کمرے میں مرے آیا تھا
اور پھر نیند کی دیوار کے گرنے کی صدا
اور پھر چاروں طرف تیز ہوا!!
نظم
ایک لمحے سے دوسرے لمحے تک
شہریار
نظم
شہریار
ایک آہٹ ابھی دروازے پہ لہرائی تھی
ایک سرگوشی ابھی کانوں سے ٹکرائی تھی
ایک خوشبو نے ابھی جسم کو سہلایا تھا
ایک سایہ ابھی کمرے میں مرے آیا تھا
اور پھر نیند کی دیوار کے گرنے کی صدا
اور پھر چاروں طرف تیز ہوا!!