EN हिंदी
ایک خواہش | شیح شیری
ek KHwahish

نظم

ایک خواہش

بشر نواز

;

اب کی بار ملو جب مجھ سے
پہلی اور بس آخری بار

ہنس کر ملنا
پیار بھری نظروں سے تکنا

ایسے ملنا
جیسے ازل سے

میرے لیے تم سرگرداں تھے
بحر تھا میں تم موج رواں تھے

پہلی اور بس آخری بار
ایسے ملنا

جیسے تم خود مجھ پہ فدا ہو
جیسے مجسم مہر وفا ہو

جیسے بت ہو تم نہ خدا ہو