EN हिंदी
ایک خواب | شیح شیری
ek KHwab

نظم

ایک خواب

توقیر احمد

;

گزشتہ شب میں نے ایک خواب دیکھا
کھلا اپنے گھر کا ہر ایک باب دیکھا

خوابوں میں ہی کھل گئی نیند میری
بغل میں کھڑا ایک ماہتاب دیکھا

منور بہت تھا بہت ہی کشش تھی
عجب اس میں رنگت عجب تاب دیکھا

پھر کھلی آنکھ میری تو کچھ بھی نہیں تھا
میں تنہا تھا لیکن میں تنہا نہیں تھا

تصور میں تھا پر تھا ساتھ اس کا
رکھا تھا کبھی نام ماہتاب جس کا

خوابوں خیالوں سے باہر تو آؤ
چلی آؤ جاناں چلی اب تو آؤ...